حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اردو و فارسی شاعری کی توانا اور نمائندہ آواز اور بزم استعارہ قم المقدسہ کے انتہائی معزز رکن برادر احمد شہریار نے 5 اپریل 2023ء کو رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمیٰ سید علی حسینی خامنہ ای مدظلہ العالی کے بیت الشرف پر ہونے والے سالانہ مشاعرے میں شرکت کی۔ احمد شہریارؔ اس مشاعرے میں چھ دفعہ شرکت اور تین دفعہ اپنا فارسی کلام پیش کر کے پاکستان کی نمائندگی کا اعزاز حاصل کر چکے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی ایران حضرت آیت اللہ العظمیٰ سید علی حسینی خامنہ ای مدظلہ العالی کے ہاں ہونے والی سالانہ شعری نشست باقاعدہ طور پر پچھلے تقریباً تیس برسوں سے چلی آ رہی ہے اور بلاناغہ ہر سال 15؍ رمضان المبارک امام حسن مجتبیٰ علیہ الصلوٰۃ و السلام کی ولادت باسعادت کے موقع پر منعقد ہوتی ہے۔
اس نشست میں جناب محمد حسین شہریارؔ تبریزی، جناب قیصر امین پور اور جناب علی معلم دامغانی جیسے ایران اور دنیائے فارسی کے نامور شعرا بھی اپنا کلام سنا چکے ہیں اور تقریباً تمام شعرا کے کلام کے ریکارڈ بھی موجود ہیں۔ اس نشست کی خاص بات بعض شعرا کے اشعار پر رہبر معظم کے برجستہ اور عمدہ اصلاحی نکات ہیں جو ان کی شعری ذہانت و مہارت کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔
احمد شہریار سرزمینِ پاکستان کے واحد شاعر ہیں جو ایران کی اس معتبر سالانہ نشست میں سات دفعہ شرکت اور تین دفعہ اپنا فارسی کلام سنا کر پاکستان کی نمائندگی کا اعزاز حاصل کر چکے ہیں۔
سب سے پہلی مرتبہ جولائی 2015ء میں رہبر معظم کے ساتھ ہونے والی اس نشست میں شرکت کی اور اس میں یہ سعادت حاصل رہی کہ رہبر معظم کے ساتھ ہاتھ ملاتے ہوئے تصویر بھی وائرل ہوئی۔ اگلے سال 2016ء میں پہلی دفعہ رسمی طور پر نشست میں اشعار سنانے کا شرف حاصل ہوا۔ اس کے بعد 10؍ جون 2017ء میں شرکت کی جس میں پیش کی جانے والی غزل کا مطلع تھا:
جز حرف راست هیچ نگوید زبان ما
تیر شکسته را نرهاند کمان ما
اس کے بعد 30؍ مئی 2018ء اور پھر 20؍ مئی 2019ء میں بھی شرکت کی۔ 2019ء جو کرونا سے پہلے کا سال تھا، اس میں رہبر معظم کو اپنی کتابیں پیش کیں اور ان سے گفتگو کے دوران بالکل ان کے سامنے ایک اور رباعی پیش کرنے کا سعادت حاصل ہوئی، جس کی ویڈیو موجود ہے۔ پھر کرونا کے باعث مسلسل تین سال یہ نشست معطل رہی اور اس کے بعد امسال رمضان المبارک میں امام حسن مجتبیٰ علیہ الصلوٰۃ و السلام کی ولادت کی شب ایک بار پھر رہبر معظم انقلاب اسلامی کے ہاں اس نشست میں شرکت اور کلام سنانے کا موقع ملا۔
نشست کے دو میزبانوں میں سے ایک ڈاکٹر علی رضا قزوہ جو خود ایران کے معروف اور صفِ اول کے شاعر ہیں، نے احمد شہریاؔر کا تعارف کراتے ہوئے کہا: ”اگر میں یہ کہوں کہ اس وقت احمد شہریارؔ پاکستان میں فارسی زبان کے سب سے بہترین شاعر ہیں تو کچھ مبالغہ نہ ہو گا۔“ رہبر معظم نے یہ سنتے ہی احمد شہریارؔ سے مخاطب ہو کر فرمایا: ”آپ پہلے بھی یہاں شعر پڑھ چکے ہیں، مجھے یاد ہے۔“ اس کے بعد احمد شہریارؔ نے فارسی زبان میں ایک غزل اور دو رباعیاں پیش کیں جن کا متن رپورٹ کے آخر میں دیا جا رہا ہے۔ خصوصی طور پر غزل کے حوالے سے رہبر معظم کا ردّعمل بہت ہی اچھا رہا۔ خاص طور پر مطلع اور آخری شعر بہت پسند آیا اور مطلع دوبارہ سنانے کا حکم دیا۔ ساری غزل بہت غور سے سنی اور آخری شعر پر بہت داد سے نوازا اور پھر پہلے شعر پر مزید داد سے سرفراز فرمایا۔ آخری شعر میں انہوں نے ایک لفظ کی تصحیح کرنے کا بھی حکم دیا۔ پھر فرمایا کہ آپ کی غزل کا مطلع اور آخری شعر بہت ہی عمدہ ہے اور پھر غزل کی بہت تعریف کی۔
احمد شہریارؔ نے اس نشست میں اپنے والد محترم، پاکستانی عوام اور قم المقدسہ میں موجود طلاب دوستوں کی طرف سے خصوصی سلام بھی پہنچایا جس کے جواب میں رہبر معظم نے ”وعلیکم السلام“ کہا اور خاص طور پر احمد شہریارؔ کے والد محترم اور باقی دوستوں تک اپنا سلام پہنچانے کا کہا۔
احمد شہریار نے اس نشست میں پاکستانی لباس میں ملبوس ہو کر وطنِ عزیز پاکستان کے نمائندگی کی جو یقیناً پاکستانی عوام اور بالخصوص پاکستانی شعرا کے لیے انتہائی افتخار کا مقام ہے۔
اس نشست میں احمد شہریار نے درج ذیل اشعار پیش کیے:
غزل:
زبان تیشه صدا زد که بیدرنگ برون آ
شرار خفته کمی سعی کن ز سنگ برون آ
بیا که آهوی مطلب بود به دشت قناعت
ز بیشههای تگ و تاز چون پلنگ برون آ
نظر به هرچه کنی رنگ اعتبار ندارد
به چشم بسته ز دنیای آب و رنگ برون آ
چنان به مردم عالم بهسر ببر که به هر دم
کمی به صلح بهسر کن، کمی به جنگ برون آ
مقام ماندن ما نیست این جهان خرابی
از این شکسته کمانخانه چون خدنگ برون آ
دو رباعیاں:
ما شاعرها که اهل بیتیم همه
در باغ بهشت اهل بیتیم همه
گفتم بیتی؟ بیوت خواهد بخشید
مداح کریم اهلبیتیم ع همه
-*-
این منظره دائم به من ارزانی باد
چشم و دل من مدام نورانی باد
یعنی که به هرکجای ایران باشم
چشمم قمی و دلم خراسانی باد